خوشیاں رقیب ہیں یہ مرا غم انیسؔ ہے
خوشیاں رقیب ہیں یہ مرا غم انیسؔ ہے
میرا ہے ہم سفر مرا ہمدم انیسؔ ہے
نازک مزاج گل سا ملائم انیس ہے
چھو کر تو دیکھ جیسے کہ ریشم انیسؔ ہے
دنیا کے زخموں کی نہیں پرواہ اب مجھے
میرے ہر ایک زخم کا مرہم انیس ہے
سرسبز ہو اٹھی ہے یہ ہر ایک شاخ دل
کھلتے ہیں گل بہار کا موسم انیس ہے
لبریز ہے خلوص و محبت کے آب سے
گنگ و جمن کی دھار کا سنگم انیس ہے
الفاظ گھنگھرو باندھ کے کرنے لگے ہیں رقص
میں پیار کا ہوں نغمہ تو سرگم انیس ہے
ہونٹوں پہ کیوں نمود تبسم نہیں ہے آج
کچھ بات ہے انیسؔ جو برہم انیسؔ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.