خوشیوں کو ڈھونڈنے جو کبھی ہم نکل پڑے
خوشیوں کو ڈھونڈنے جو کبھی ہم نکل پڑے
غم جتنے آس پاس تھے سب ساتھ چل پڑے
اک سرد آہ نے مری ایسا اثر کیا
اس بت کے دل میں رحم کے چشمے ابل پڑے
سکہ تھا بزم دہر میں جن کا کبھی رواں
بے ننگ و نام ہوں گے کہیں آج کل پڑے
انساں تو ہے وہی جو بدل دے ہوا کا رخ
انساں وہ کیا جو ساتھ ہواؤں کے چل پڑے
سہواً جو ہم سے ذکر وفا ہو گیا کبھی
ان کی جبین ناز پہ کیا کیا نہ بل پڑے
یہ بانکپن یہ حسن یہ مستی بھری ادا
خود تو بھی دیکھ لے تو ترا دل مچل پڑے
اپنا کہا تھا ہنس کے مجھے اس نے ایک بار
اب دن کو چین آئے نہ شب ہی کو کل پڑے
دل ہے وہی جو رکھتا ہو تاب جمال طور
وہ کیا جو ایک جگنو کی لو پر مچل پڑے
تڑپا تھا جس خوشی کے لئے سحرؔ عمر بھر
جب وہ خوشی ملی مرے آنسو نکل پڑے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.