خشک آنکھوں سے کہاں طے یہ مسافت ہوگی
خشک آنکھوں سے کہاں طے یہ مسافت ہوگی
دل کو سمجھایا تھا اشکوں کی ضرورت ہوگی
رنگ محلوں کے حسیں خواب سے بچ کر رہنا
ہے خبر گرم کہ خوابوں کی تجارت ہوگی
اپنے گھر خود ہی پشیمان سا لوٹ آیا ہوں
میں سمجھتا تھا اسے میری ضرورت ہوگی
میری تنہائی سکوں دینے لگی ہے مجھ کو
اس سے مت کہنا سنے گا تو ندامت ہوگی
خشک لب پیاس کی تصویر کے اندر رکھ دو
پیاس بجھ جائے گی دریا کو بھی حیرت ہوگی
سلسلہ جلتے چراغوں کا چلو ختم ہوا
تیرگی خوش ہے ہواؤں کو بھی راحت ہوگی
کب سحر پھوٹے گی کوئی ترے زندانوں سے
کب رہائی مری اے شہر اذیت ہوگی
جیسے ممکن ہو ان اشکوں کو بچاؤ طارقؔ
شام آئی تو چراغوں کی ضرورت ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.