Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خشک بہت ہو جاتے ہیں جب ہم صحرا ہو جاتے ہیں

ممتاز اقبال

خشک بہت ہو جاتے ہیں جب ہم صحرا ہو جاتے ہیں

ممتاز اقبال

MORE BYممتاز اقبال

    خشک بہت ہو جاتے ہیں جب ہم صحرا ہو جاتے ہیں

    صحرا میں بھی آب رسانی کے در وا ہو جاتے ہیں

    رات میں اس کے در پر روتے روتے مر جاتے ہیں ہم

    صبح کو وہ قم کہہ دیتا ہے پھر زندہ ہو جاتے ہیں

    ہم ناپاک رہا کرتے ہیں وصل نہیں کرتے ہیں جب

    اس کے بدن کے آب میں دھل کر پاکیزہ ہو جاتے ہیں

    آنکھیں وہ زنداں ہیں جن میں اک چہرہ رہ جاتا ہے

    روشنی منظر نیندیں آنسو خواب رہا ہو جاتے ہیں

    مٹی کی تعظیم کرو تو اور تکبر کرتی ہے

    کنکر پتھر جیسے آدم زاد خدا ہو جاتے ہیں

    اس کے وصال کا اللہ جانے ہم تو اتنا جانتے ہیں

    اس کے بدن کی زد میں آ کر وصل زدہ ہو جاتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے