خشک بہت ہو جاتے ہیں جب ہم صحرا ہو جاتے ہیں
خشک بہت ہو جاتے ہیں جب ہم صحرا ہو جاتے ہیں
صحرا میں بھی آب رسانی کے در وا ہو جاتے ہیں
رات میں اس کے در پر روتے روتے مر جاتے ہیں ہم
صبح کو وہ قم کہہ دیتا ہے پھر زندہ ہو جاتے ہیں
ہم ناپاک رہا کرتے ہیں وصل نہیں کرتے ہیں جب
اس کے بدن کے آب میں دھل کر پاکیزہ ہو جاتے ہیں
آنکھیں وہ زنداں ہیں جن میں اک چہرہ رہ جاتا ہے
روشنی منظر نیندیں آنسو خواب رہا ہو جاتے ہیں
مٹی کی تعظیم کرو تو اور تکبر کرتی ہے
کنکر پتھر جیسے آدم زاد خدا ہو جاتے ہیں
اس کے وصال کا اللہ جانے ہم تو اتنا جانتے ہیں
اس کے بدن کی زد میں آ کر وصل زدہ ہو جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.