خشک ہونٹوں کی انا مائل ساغر کیوں ہے
خشک ہونٹوں کی انا مائل ساغر کیوں ہے
تو سمندر ہے تو یہ پیاس کا منظر کیوں ہے
یہ فسوں کاریٔ احساس ہے یا عکس حیات
آئنہ خانے کا ہر آئنہ ششدر کیوں ہے
قرب ساحل بھی ٹھہرتی نہیں اب کشتیٔ جاں
اتنا برہم مرے اندر کا سمندر کیوں ہے
شعلہ شعلہ ہے ہر اک شاخ مری پلکوں کی
پھر بھی آنکھوں میں حسیں خواب کا پیکر کیوں ہے
جنبش لب کی بھی جرأت نہیں حاصل ہے اگر
پھر مرے دل میں یہ جذبات کا لشکر کیوں ہے
کیا کوئی لمحۂ جاں سوز ہے آنے والا
لو دیے کی مرے اس رات فزوں تر کیوں ہے
ڈھنگ آیا نہ تجھے بھیس بدلنے کا سعیدؔ
بات جو دل میں ہے تیرے وہی لب پر کیوں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.