خصوصی لطف فرمائی نہ چھوڑی
خصوصی لطف فرمائی نہ چھوڑی
ان آنکھوں نے مسیحائی نہ چھوڑی
رہیں پابندیاں جب تک زباں پر
خموشی نے بھی گویائی نہ چھوڑی
ہوئے پیراہن گل چاک در چاک
صبا نے ناز فرمائی نہ چھوڑی
ہمیں بھی آرزوئے نیک نامی
ہوائے کوئے رسوائی نہ چھوڑی
اسی سے چشم و دل کی زندگی تھی
متاع نا شکیبائی نہ چھوڑی
ہزاروں رنج و غم ہیں پھر بھی دل نے
ترے غم کی پذیرائی نہ چھوڑی
خرد نے لاکھ سمجھایا ڈرایا
جنوں نے حشر آرائی نہ چھوڑی
حوادث سے گزرنے پر بھی منشاؔ
غزل نے شان رعنائی نہ چھوڑی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.