خو بدلی اور کیسے کیسے پھول ہوئے
خو بدلی اور کیسے کیسے پھول ہوئے
تیرا نام لیا انگارے پھول ہوئے
چوک میں اک تصویر لگائی پھولوں کی
دیکھا دیکھی چاروں رستے پھول ہوئے
چھاچھ بلونے والی مدت بعد ہنسی
دیواروں پر چسپاں اپلے پھول ہوئے
ریشہ بنتی مکڑی پر خوشبو اتری
اک آہٹ پر سارے جالے پھول ہوئے
گھر نے دیکھ لیا آتے پردیسی کو
کھل اٹھے دروازے تالے پھول ہوئے
جانے کیا عالم ہوتا ہو پھولوں کا
جن باتوں پر میرے جیسے پھول ہوئے
کانٹے اس زرخیز نظر کے شیدائی
جو بھی اس میں آن سمائے پھول ہوئے
ساری مہلت کھلنے اور مہکنے کی
غم نے دی اور ہم بھی اس کے پھول ہوئے
ہم ہیں جن پر جوہر بدلے جاتے ہیں
ہم ہیں جن سے کنکر تیرے پھول ہوئے
جب تک حرف رہیں گے تم بھی مہکوگے
تم میرے اشعار میں آئے پھول ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.