خوب فرمایا کہ اپنا پیار رہنے دیجے
خوب فرمایا کہ اپنا پیار رہنے دیجے
آپ ہی یہ غمزہ و انکار رہنے دیجے
چاندنی برسات کی نکھری ہے چلتی ہے نسیمؔ
آج تو للہ یہ انکار رہنے دیجے
چشم بد دور آپ کی نذریں ہیں خود موج شراب
بس مجھے بے مے پئے سرشار رہنے دیجے
کیجیئے اپنی نگاہ فتنہ افزا کا علاج
نرگس بیمار کو بیمار رہنے دیجے
چھوڑنے کا میں نہیں اب آپ کو اے جان جاں
ہے اگر مجھ پر خدا کی مار رہنے دیجے
ہم کنار اس بحر خوبی سے نہ ہوں گے اکبرؔ آپ
ایسے منصوبے سمندر پار رہنے دیجے
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 66)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.