خوب ہی چلتی ہوئی وہ نرگس مستانہ ہے
خوب ہی چلتی ہوئی وہ نرگس مستانہ ہے
آشنا سے آشنا بیگانے سے بیگانہ ہے
آتے جاتے ہیں نئے ہر روز مرغ نامہ بر
بندہ پرور آپ کا گھر بھی کبوتر خانہ ہے
فاتحہ پڑھنے کو آیا تھا مگر وہ شمع رو
آج میری قبر کا جو پھول ہے پروانہ ہے
پائے ساقی پر گرایا جب گرایا ہے مجھے
چال سے خالی کہاں یہ لغزش مستانہ ہے
مجھ کو لے جا کر کہا ناصح نے ان کے روبرو
آپ کے سر کی قسم یہ آپ کا دیوانہ ہے
داغؔ یہ ہے کوئے قاتل مان ناداں ضد نہ کر
اٹھ یہاں سے آ ادھر گھر بیٹھ کچھ دیوانہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.