خوب خبر لیتے ہیں میری خیر سے یہ اغیار بہت
خوب خبر لیتے ہیں میری خیر سے یہ اغیار بہت
دوست کو بد ظن کرنے والے اللہ رکھے یار بہت
زیست کا رستہ یوں تو نظر آتا ہی ہے ہموار بہت
زیست کے صحرا سے جب گزرے تو نکلا دشوار بہت
ہر سو دار و گیر مچی ہے مجرم کون ہے منصف کون
دار پہ اپنوں کا سر رکھ دیں ایسے یاں سردار بہت
سب کچھ کرنا لیکن لازم عشق سے کرنا تم پرہیز
چارہ گر کی نصیحتوں نے مجھے کیا لاچار بہت
سامنے وہ آئے بھی لیکن پلک جھپکتے گزر گئے
میں نے دل میں بسا رکھے تھے ارمان دیدار بہت
میری ہی قسمت کے تارے گردش میں ہیں کیوں آخر
میرے مقدر ہی میں شاید تارے ہیں دم دار بہت
ناصح یہ کہتا ہے تجھ کو آتا کوئی ہنر نہیں
گلی گلی میں مے خانوں کا میرا کاروبار بہت
نقش قدم جو ناقۂ لیلیٰ کا صحرا میں ڈھونڈ لیا
ورنہ تو لیلیٰ کا ملنا قیس کو تھا دشوار بہت
صد ہا ہم سفروں نے چھوڑا اس کا مجھ کو کیا غم ہے
منزل کو لے جانے والے شاہدؔ مجھ کو چار بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.