خوب تھیں میکدے کی فضائیں
خوب تھیں میکدے کی فضائیں
رہ گئیں چھٹ کے غم کی گھٹائیں
موت امداد کو آ چکی ہے
ان سے کہہ دو کہ وہ اب نہ آئیں
شعلۂ حسن سے کیا بچے گا
دامن دل کو ہم کیا بچائیں
حشر ڈھاتی ہے جنبش نظر کی
فتنہ گر ہیں کسی کی ادائیں
سوچتے ہیں کہ اس بے وفا کو
یاد رکھیں کہ ہم بھول جائیں
حادثات جہاں توبہ توبہ
اٹھ گئیں ہیں جہاں سے وفائیں
دل میں آباد ہے ایک دنیا
آپ محرومیوں پر نہ جائیں
گوشۂ دل سے پرویزؔ اب تک
آ رہی ہیں کسی کی صدائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.