خوب صورت تو نہ تھا دل کش مگر چہرہ لگا
خوب صورت تو نہ تھا دل کش مگر چہرہ لگا
ماں کی آنکھوں میں جو دیکھا چاند کا ٹکڑا لگا
پہلے وہ بد رنگ سا اک کانچ کا ٹکڑا لگا
ہاتھ میں تم نے لیا تو آئنہ اچھا لگا
جس کا جی کرتا ہے آ جاتا ہے وہ ہنستا ہوا
کس قدر آسان میرے دل کا دروازہ لگا
دوریاں ساری سمٹ کر آ گئیں دالان تک
وہ پری رخ یک بیک سینے سے میرے آ لگا
شہر کے لوگوں کے اندر تھی بہت اپنائیت
گو کہ ہر چہرہ تھا بیگانہ مگر اپنا لگا
پیار سے ڈالی نظر جب ماں کے چہرے کی طرف
جھریوں سے پر وہ چہرہ کس قدر پیارا لگا
مدعی خوش تھے سزائے موت پر طارقؔ مگر
کیوں مجھے منصف کا چہرہ اتنا افسردہ لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.