خون دل پینے کا قصہ اور غم کھانے کا نام
خون دل پینے کا قصہ اور غم کھانے کا نام
عشق ہے اے دوست مر مر کے جیے جانے کا نام
یاد آ جاتے ہیں ان کو سوختہ سامان غم
جب کوئی لیتا ہے اس محفل میں پروانے کا نام
ظرف عالی چاہئے صہبا پرستی کے لئے
کر دیا بد نام کم ظرفوں نے میخانے کا نام
گردش دوراں کے ماتھے کی مٹاتا ہوں شکن
سامنے میرے نہ لو زلفوں کے بل کھانے کا نام
لطف پر مائل ہے شاید پھر وہ چشم مے فروش
بار بار آتا ہے لب پر آج پیمانے کا نام
انجمن میں مہ جمالوں کی بھلا کیوں جائیے
جلوہ گاہ ناز ہے دل کے پری خانے کا نام
شکریہ برق تپاں تیرے کرم کا شکریا
تو نے روشن کر دیا ہے میرے کاشانے کا نام
عشق بھی ہے سرمدی تیرا اے حسن لا زوال
کس طرح مٹ جائے گا پھر تیرے دیوانے کا نام
گھوم جاتی ہے نظر میں اک بہشت کیف و رنگ
جھوم جاتا ہے مرا دل سن کے میخانے کا نام
شکوۂ بیداد بھی کتنا ستم ایجاد ہے
مسکرا دیتے ہیں وہ سن کر ستم ڈھانے کا نام
صاف ظاہر ہو گیا ناصرؔ نگاہ شوق سے
اعتراف دلبری ہے ان کے شرمانے کا نام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.