خون ناحق کا سمندر نہیں دیکھا جاتا
خون ناحق کا سمندر نہیں دیکھا جاتا
اب تباہی کا یہ منظر نہیں دیکھا جاتا
جب سے ہے قید حصاروں میں تکبر کے انا
خود سے اونچا کوئی پیکر نہیں دیکھا جاتا
جانے کب کون ہمیں دیش نکالا دے دے
سر پہ لٹکا ہوا خنجر نہیں دیکھا جاتا
جو ذریعہ تھا شکم سیریٔ انساں کا سدا
پیٹ پر باندھے ہے پتھر نہیں دیکھا جاتا
آج انساں ہے شکنجے میں حسد کے ایسے
ٹوٹنے پر ہیں کئی گھر نہیں دیکھا جاتا
تیری آزردہ سی مسکان سے بیکل ہے شفاؔ
ایک طوفاں ترے اندر نہیں دیکھا جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.