خوں گرفتہ ہو تو خنجر کا بدن دکھتا ہے
خوں گرفتہ ہو تو خنجر کا بدن دکھتا ہے
پنجۂ خیر میں ہی شر کا بدن دکھتا ہے
پیکر نیم شکستہ ہوں کرو تیشہ زنی
بارش گل سے یہ پتھر کا بدن دکھتا ہے
کون ہے تجھ سا جو بانٹے مری دن بھر کی تھکن
مضمحل رات ہے بستر کا بدن دکھتا ہے
مستقل شورش طوفاں سے رگیں ٹوٹتی ہیں
ضبط پیہم سے سمندر کا بدن دکھتا ہے
زخم خوردہ در و دیوار کی حالت ہے عجب
صرف آہٹ سے مرے گھر کا بدن دکھتا ہے
قیمت جاں کی توقع کف قاتل سے کہاں
خوں بہا یہ ہے کہ خنجر کا بدن دکھتا ہے
درد موجوں کی رفاقت کا بڑا ہے شاید
قرب ساحل سے شناور کا بدن دکھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.