خون کے چھینٹے سر صحن گلستاں دیکھے
خون کے چھینٹے سر صحن گلستاں دیکھے
میں نے ایسے بھی کئی جشن بہاراں دیکھے
مجھ کو ہر درد مسیحا کی خبر ہے لیکن
کس کو فرصت ہے مرا حال پریشاں دیکھے
بے بسی میں تجھے کس نام سے تعبیر کروں
آشیاں جلتے رہے اور نگہباں دیکھے
آپ نے جلتے مکانوں کی کہانی ہی سنی
میری آنکھوں نے تو جلتے ہوئے انساں دیکھے
خود کو طوفان سے محفوظ سمجھنے والو
میں نے ساحل سے بھی اٹھتے ہوئے طوفاں دیکھے
خاک ہوگا اسے اندازۂ طوفاں انورؔ
رہ کے ساحل پہ جو موجوں کو پریشاں دیکھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.