خوں میں ڈوبی ہوئی لاشوں کی طرف کیا دیکھوں
خوں میں ڈوبی ہوئی لاشوں کی طرف کیا دیکھوں
سنگ باری کے ٹھکانوں کی طرف کیا دیکھوں
تیرے کردار پہ مرکوز ہیں میری نظریں
میں ترے گھر کے خزانوں کی طرف کیا دیکھوں
کھینچ لائی ہے ضرورت سر بازار مجھے
جیب خالی ہے دکانوں کی طرف کیا دیکھوں
شہر گنجان میں آباد نہیں دل کوئی
اینٹ پتھر کے مکانوں کی طرف کیا دیکھوں
غیبتیں کرنے سے بہتر ہے کہ خاموش رہوں
کسی دیوار کے کانوں کی طرف کیا دیکھوں
بوند بن بن کے سر راہ بکھر جائیں گی
ابر کی اونچی چٹانوں کی طرف کیا دیکھوں
اب تو ہر پھول سے بارود کی بو آتی ہے
شاخ کے تیر کمانوں کی طرف کیا دیکھوں
بے زمیں ہونے کا احساس دلاتا ہے لہو
بے زمیں ہوں تو کسانوں کی طرف کیا دیکھوں
لن ترانی کے سوا کچھ نہ ملے گا عرفانؔ
گاؤں کے اونچے گھرانوں کی طرف کیا دیکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.