خوں مرا جس سے ہوا ہے خنجر احباب ہے
خوں مرا جس سے ہوا ہے خنجر احباب ہے
یہ حقیقت ہے مگر لگتا ہے جیسے خواب ہے
اس لیے مجھ سا نمایاں ہو گیا بے بال و پر
جس جگہ میں ہوں وہاں ہر آدمی سرخاب ہے
ہم نے دیکھا ہے کہ اکثر ڈوب جاتا ہے وہی
جو تلاش گوہر یکتا میں زیر آب ہے
اب کسی جنگل میں جا رہئے کہ اپنے شہر میں
آدمی ہی آدمی کے واسطے نایاب ہے
زندگی اپنی بالآخر ہو گئی اس پر تمام
جو کتاب زندگی کا نا مکمل باب ہے
وہ تو یہ کہئے شکستہ ہو چکا ہے حوصلہ
ورنہ دل اب بھی کسی کے وصل کو بیتاب ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.