Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خون سے لکھتا ہے تعویذ اجل کاغذ پر

جنید آزر

خون سے لکھتا ہے تعویذ اجل کاغذ پر

جنید آزر

MORE BYجنید آزر

    خون سے لکھتا ہے تعویذ اجل کاغذ پر

    وقت کرتا ہے عجب سفلی عمل کاغذ پر

    رنج مٹنے کا نہیں پھر بھی تسلی کے لیے

    مصرع درد کی ترتیب بدل کاغذ پر

    یہ تخیل ہے کہ امڈا ہوا دریا کوئی

    موجۂ آب رواں ہے کہ غزل کاغذ پر

    کتنے جذبے تری بے راہروی نے کچلے

    حرف آوارہ ذرا دیکھ کے چل کاغذ پر

    کھیتیاں کیا کیا اگاتا ہوں سر دشت خیال

    لہلہاتا ہے کوئی پھول نہ پھل کاغذ پر

    لفظ جب آ کے چمکتا ہے سر نوک قلم

    روشنی دیتا ہے مہتاب ازل کاغذ پر

    جب کبھی چاہا لکھوں جھیل تری آنکھوں کو

    تیرنے لگتے ہیں خوشبو کے کنول کاغذ پر

    ایک تصویر بنا کر میں ترے ہونٹوں کی

    ثبت کر دوں گا کسی یاد کے پل کاغذ پر

    تتلیاں آنے لگیں پرسۂ غم کی خاطر

    تجھ سے یہ کس نے کہا پھول مسل کاغذ پر

    روشنائی کو ہمہ گیر اجالے میں بدل

    اپنی فطرت کی سیاہی تو نہ مل کاغذ پر

    اور کچھ دیر میں یہ رنگ نکالے گی کئی

    یہ جو بکھری سی ہے نوخیز غزل کاغذ پر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے