خواب آنکھوں کی حوالات میں ڈالا گیا ہے
خواب آنکھوں کی حوالات میں ڈالا گیا ہے
نیند کو یوں ہی فسادات میں ڈالا گیا ہے
مجھ کو ہلکی سی تجلی کی جھلک آتی ہے
کہکشاؤں کو تری بات میں ڈالا گیا
یہ کسی نیک صحافی کا ہنر ہے شاید
طنز جی بھر کے سوالات میں ڈالا گیا ہے
اک محبت ہے مری اپنی کمائی ہوئی شے
اور جو کچھ ہے وہ خیرات میں ڈالا گیا ہے
اپنے قدموں کو سنبھلنے کا ہنر سکھلاؤ
کیونکہ پتھر کو مری ذات میں ڈالا گیا ہے
عشق کو چھو کے چمکتی ہے طبیعت جن کی
ان اجالوں کو کسی رات میں ڈالا گیا ہے
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.