خواب آنکھوں میں سوالی ہی رہے
خواب آنکھوں میں سوالی ہی رہے
کاسۂ تعبیر خالی ہی رہے
رقص کرتی خواہشوں کے زیر پا
دل شکار پائمالی ہی رہے
خاک ہو جاتے لہو کی آگ میں
جسم کے کوزے سفالی ہی رہے
زندگی ان سے سوا نکلی یہاں
فلسفے سارے خیالی ہی رہے
سبزۂ میداں پہ کب اتری خزاں
شور اس کا ڈالی ڈالی ہی رہے
چاند نکلا تو غضب ڈھا جائے گا
رات بہتر ہے یہ کالی ہی رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.