Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خواب در آئے ہیں وحشت کی نمو یابی کو

اسامہ امیر

خواب در آئے ہیں وحشت کی نمو یابی کو

اسامہ امیر

MORE BYاسامہ امیر

    خواب در آئے ہیں وحشت کی نمو یابی کو

    اور میں بیدار ہوا دیکھنے سیرابی کو

    مجھ سے پوچھے کوئی آئینے میں کیا ہوتا ہے

    میں جنوں زاد کہ باہم رہا بیتابی کو

    موج خوں سر سے گزرتی ہے تبھی دیکھتا ہوں

    آتش عشق لیے اس دل سیلابی کو

    بحث موجود و میسر میں نہ شامل رکھیے

    اک غنیمت ہی سمجھیے مری کم یابی کو

    در حقیقت تو یہ آنکھوں کا زیاں ہے میری

    آپ نے خواب سمجھ رکھا ہے بے خوابی کو

    آپ کی طبع خزاں ہم پہ برستی ہے بہت

    ہم نے مضمون کیا موسم شادابی کو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے