خواب دیکھا ہے نہ آنکھوں میں جنوں دیکھا ہے
خواب دیکھا ہے نہ آنکھوں میں جنوں دیکھا ہے
میری وحشت نے فقط حال زبوں دیکھا ہے
تم نے دیکھی ہی نہیں گاؤں کی پر شور فضا
تم نے بس شہر کی گلیوں کا سکوں دیکھا ہے
یہ بتا آنکھ میں حیرت اتر آئی کیسے
یہ نہ سمجھا کہ مجھے پیار سے کیوں دیکھا ہے
جیسے مہتاب الجھتا ہے رواں لہروں سے
میں نے جاتے ہوئے تالاب کو یوں دیکھا ہے
در افلاک تو اس وقت کھلا ہے مجھ پر
نیت عجز سے جب اپنے دروں دیکھا ہے
ہو گیا نقش بہ دیوار وہی شخص صہیبؔ
اس کی آواز کا جس نے بھی فسوں دیکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.