خواب دیکھے تھے سہانے کتنے
خواب دیکھے تھے سہانے کتنے
جاگ اٹھے درد پرانے کتنے
ایک جلوے کی فراوانی سے
بن گئے آئنہ خانے کتنے
چال سے حال کی لاتے ہیں خبر
لوگ ہوتے ہیں سیانے کتنے
بوجھ کر بھی نہ بتاؤں تجھ کو
تیری مٹھی میں ہیں دانے کتنے
بے ارادہ جو ہوئے اشک رواں
لٹ گئے غم کے خزانے کتنے
تم ذرا روٹھ کے دیکھو تو سہی
لوگ آتے ہیں منانے کتنے
ہم نے صرف ایک تبسم کے لیے
زخم کھائے ہیں نہ جانے کتنے
ڈوب مرنے کا نہیں کوئی جواز
زندہ رہنے کے بہانے کتنے
سرد مہری سے تری محفل میں
جل بجھے لوگ نہ جانے کتنے
یاد ماضی سے سمٹ آئے ہیں
ایک لمحے میں زمانے کتنے
اک نظر دیکھا تھا اس نے ساحرؔ
گڑھ لیے دل نے فسانے کتنے
- کتاب : Sehr-e-Khayal (Pg. 14)
- Author : Sahir Hoshiarpuri
- مطبع : Modern Publishing House (1990)
- اشاعت : 1990
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.