خواب ہی کے ساتھ میرے خواب کی تعبیر تھی
خواب ہی کے ساتھ میرے خواب کی تعبیر تھی
شب کو زلفیں ہاتھ میں تھیں صبح کو زنجیر تھی
کشمکش میں اس طرح گزری ہے ساری زندگی
عمر بھر تدبیر سے الجھی ہوئی تقدیر تھی
کیا جھکا سکتا کوئی میری جبین شوق کو
اس پہ جب کندہ تمہارے ہاتھ کی تحریر تھی
آج تک برہم ہیں مجھ سے آج تک روٹھے ہوئے
کہہ دیا تھا حال دل اتنی مری تقصیر تھی
حادثات زندگی نے ہی سنواری زندگی
یہ عنایت آپ کی تھی یا مری تقدیر تھی
بے قراری کھینچ لائی ان کی بزم ناز سے
ورنہ ان کے ملتفت ہونے میں کیا تاخیر تھی
تھیں تصور میں مرے کون و مکاں کی وسعتیں
مرکز ذوق نظر لیکن تری تصویر تھی
داستان غم زبان حال سے کر دی بیاں
کیا ہوا ہم پر اگر پابندیٔ تقریر تھی
ہم تو پابند محبت ہیں شفاؔ اب کیا کریں
ورنہ جو چاہا ہوا یہ آہ میں تاثیر تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.