خواب جزیروں پر آنکھوں کے عکس بنا کر چھوڑ دئے
خواب جزیروں پر آنکھوں کے عکس بنا کر چھوڑ دئے
منظر کی میزان پہ کس نے ٹوٹے پتھر چھوڑ دئے
خشک فضا کی چھاتی پر آکاش کے کنکر چھوڑ دئے
پیاس کا ظرف نبھایا ہم نے سات سمندر چھوڑ دئے
ایک صحیفہ بہ صیغۂ فطرت بام سے اترا یاد نہیں
چند ابواب سبھی نے اٹھا کر کیونکر آخر چھوڑ دئے
اندیشوں کی سطریں جن راہوں کا حاشیہ بھولی تھیں
گام گام کی قسمیں لیں وہ رستے یکسر چھوڑ دئے
حیرت نے انفاس کی بیلیں توڑ کے اک دیوار بنی
روشنیوں کے خوف میں اندازوں نے منبر چھوڑ دئے
دستک کا احسان دبا تھا دروازے کے سینے میں
آندھی نے ان ہاتھوں کے سب چن کر پیکر چھوڑ دئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.