خواب جینے نہیں دیں گے تجھے خوابوں سے نکل
خواب جینے نہیں دیں گے تجھے خوابوں سے نکل
وقت برباد نہ کر رائیگاں سوچوں سے نکل
دشت امکان میں دریا بھی ہے بادل بھی ہیں
شرط بس اتنی ہے تو اپنے سرابوں سے نکل
ایک بے رنگ سی تصویر بنا لے خود کو
رنگ یکساں نہیں رہتے کبھی رنگوں سے نکل
ورنہ تو اپنے ہی اندر کہیں بجھ جائے گا
کھل کے اب سامنے آ اپنے اندھیروں سے نکل
شب نے سورج سے کہا یہ تو نہیں تیرا مقام
چل بلندی کی طرح لوٹ نشیبوں سے نکل
ترے ہونے کا تجھے بھی تو ہو احساس کوئی
ایک کونپل کی طرح اپنی ہی شاخوں سے نکل
اب وہ گرداب کی کشتی کی کہانی نہ سنا
تجھ کو ساحل پہ پہنچنا ہے تو موجوں سے نکل
اک نہ اک روز سمندر کا سفر کرنا ہے
اپنے احساس کے محدود جزیروں سے نکل
- کتاب : Bechehragi (Pg. 18)
- Author : bharat bhushan pant
- مطبع : Suman prakashan Alambagh,Lucknow (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.