خواب کا چہرہ پیلا پڑتے دیکھا ہے
اک تعبیر کو سولی چڑھتے دیکھا ہے
اک تصویر جو آئینے میں دیکھی تھی
اس کا اک اک نقش بگڑتے دیکھا ہے
صبح سے لے کر شام تلک ان آنکھوں نے
اپنے ہی سائے کو بڑھتے دیکھا ہے
اس سے حال چھپانا تو ہے نا ممکن
ہم نے اس کو آنکھیں پڑھتے دیکھا ہے
اشک رواں رکھنا ہی اچھا ہے ورنہ
تالابوں کا پانی سڑتے دیکھا ہے
اک امید کو ہم نے اکثر خلوت میں
ایک ادھوری مورت گڑھتے دیکھا ہے
دل میں کوئی ہے جس کو اکثر ہم نے
ہر الزام ہمیں پر مڑھتے دیکھا ہے
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 26)
- Author :منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.