خواب کے پاس ہیں تعبیر سے وابستہ ہیں
خواب کے پاس ہیں تعبیر سے وابستہ ہیں
پھر بھی یہ فیصلے تقدیر سے وابستہ ہیں
اتنا دیکھا ہے اسے ہم نے کہ اب لگتا ہے
سارے چہرے اسی تصویر سے وابستہ ہیں
ہم کو معلوم ہے ملنے سے رہے ان کے جواب
جو سوال آپ کی تحریر سے وابستہ ہیں
عمر بھر ہم کو اسے پہن کے چلنا ہوگا
ہم کہ اس درد کی زنجیر سے وابستہ ہیں
اس کو ہر وقت دکھانی ہے نوابی اپنی
اور ہم میر تقی میرؔ سے وابستہ ہیں
یہ عجب دور ہے اس دور میں دکھتی ہی نہیں
ایسی بنیادیں جو تعمیر سے وابستہ ہیں
جو سدا پھول کھلاتا چلے سب رستوں میں
ہم بھی اک ایسے ہی رہ گیر سے وابستہ ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.