خواب خوش فہمی خوشی سب کچھ مٹا کر رکھ دیا
خواب خوش فہمی خوشی سب کچھ مٹا کر رکھ دیا
اس نے دو ہی روز میں مجھ کو بھلا کر رکھ دیا
یہ کرشمہ کم سے کم انسان کے بس کا نہیں
کس نے پھر پتھر پے یہ پودھا اگا کر رکھ دیا
سب کی نظروں میں یہ دولت آ نہ جائے اس لئے
میں نے تیرا درد غزلوں میں چھپا کر رکھ دیا
ترک مے کرنے ہی والا تھا مگر اب کیا کروں
جام ساقی نے مرے ہاتھوں پہ لا کر رکھ دیا
صرف اصلی بات ہی بولی نہیں کمبخت نے
کل جہاں کا یوں تو افسانہ سنا کر رکھ دیا
کیا حسیں کیا پر سکوں سپنا ادھورا رہ گیا
اور سو لینے دیا ہوتا جگا کر رکھ دیا
اے اکیلاؔ ہو گئی اپنی بھی رسوائی بہت
ہم نے اس رخ سے مگر پردہ ہٹا کر رکھ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.