خواب کی کھڑکی سے اس کو دیکھنا اچھا لگا
خواب کی کھڑکی سے اس کو دیکھنا اچھا لگا
نیند کے آنگن میں شب بھر جاگنا اچھا لگا
شہر نا پرساں تھا یوں بھی کون کس کو پوچھتا
ایک پل کو اس کا مڑ کر دیکھنا اچھا لگا
ساتھ تھا صحرا میں بھی وہ ہر قدم سایہ صفت
اس طرح شہر خرد سے لوٹنا اچھا لگا
بن گیا اک کھیل سا اوروں میں خود کو ڈھونڈھنا
کوچہ کوچہ قریہ قریہ گھومنا اچھا لگا
خواب کیسا تھا کہ ساری عمر آنکھوں میں رہا
دھیان کس کا تھا کہ پہروں سوچنا اچھا لگا
چاندنی راتوں میں اکثر جاگ کر سوچا جسے
اس کا رستے میں اچانک سامنا اچھا لگا
فصل گل آئی تو کیا کیا صورتیں باہم ہوئیں
چہرہ چہرہ ایک صورت ڈھونڈھنا اچھا لگا
کہکشاں کی کہکشاں میری گلی میں آ گئی
کیسی آہٹ تھی کہ کھڑکی کھولنا اچھا لگا
جانے کیا کھویا کہ اب تک ڈھونڈتے پھرتے ہیں ہم
جانے کیا پایا کہ سب کچھ بھولنا اچھا لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.