خواب کو نیند کی سرحد پہ رکھا جاتا ہے
خواب کو نیند کی سرحد پہ رکھا جاتا ہے
تب کہیں جا کے ترا وصل بنا جاتا ہے
دل اتر جاتا ہے نظروں سے سر شام کہیں
پھر اداسی کو خیالوں میں بھرا جاتا ہے
کینوس درد سے ہو جاتا ہے چھلنی چھلنی
جب ترے ہجر کو تصویر کیا جاتا ہے
ایک ویرانی سی اگ پڑتی ہے میرے اندر
ایک لا شکل کو امکان دیا جاتا ہے
متصل ہوگا بھلا کیسے ترے دکھ سے خلا
کب کسی کرب کو وحشت سے سیا جاتا ہے
لوگ آئیں گے دعا لینے لحد پر حارثؔ
میں بتا جاؤں گا یوں عشق کیا جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.