خواب کیا ہے کہ ٹوٹتا ہی نہیں
خواب کیا ہے کہ ٹوٹتا ہی نہیں
اک نشہ ہے کہ ٹوٹتا ہی نہیں
اس نے کیا کیا ستم نہ توڑے ہیں
دل مرا ہے کہ ٹوٹتا ہی نہیں
ٹوٹتا جا رہا ہے اک اک خواب
سلسلہ ہے کہ ٹوٹتا ہی نہیں
رشتے ناطے تمام ٹوٹ گئے
سر پھرا ہے کہ ٹوٹتا ہی نہیں
پو پھٹی انگ انگ ٹوٹتا ہے
اور نشہ ہے کہ ٹوٹتا ہی نہیں
لہریں آ آ کے ٹوٹ جاتی ہیں
اک گھڑا ہے کہ ٹوٹتا ہی نہیں
دل کے دریا میں کیسا سنگ گرا
دائرہ ہے کہ ٹوٹتا ہی نہیں
ناؤ ٹوٹی دو نیم ہے پتوار
حوصلہ ہے کہ ٹوٹتا ہی نہیں
دھاگا کچا سہی مگر ارشدؔ
یوں بندھا ہے کہ ٹوٹتا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.