خواب لکھوں کبھی سایہ کبھی صحرا لکھوں
خواب لکھوں کبھی سایہ کبھی صحرا لکھوں
زندگی تو ہی بتا میں تجھے کیا کیا لکھوں
کوئی چہرہ تو یہاں پھول کے جیسا دیکھوں
کوئی لمحہ تو کسی وقت مہکتا لکھوں
دل یہ کہتا ہے کہیں بیٹھ کے تنہائی میں
وہ کہے مجھ سے تو میں اس کا سراپا لکھوں
تیرے قامت کے تصور کو کروں کیوں محدود
تجھ کو خوشبو کبھی شبنم کبھی شعلہ لکھوں
محتسب قتل گہوں میں ابھی تازہ ہے لہو
کیسے میں شہر ستم گر کا قصیدہ لکھوں
ایک سناٹا ہے تعبیر کے آئینوں میں
خواب آوارہ ہیں لکھوں تو انہیں کیا لکھوں
بے اماں شہر کی روداد سناؤں کب تک
کوئی تو شعر غزل کا میں اچھوتا لکھوں
پا بہ زنجیر تجھے رقص میں دیکھا میں نے
کیوں نہ اب شہر غزالاں کا قصیدہ لکھوں
کوئی تو آئے نظر خون جگر کا لمحہ
ایک مصرع تو کبھی میرؔ کے جیسا لکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.