خواب میں گر کوئی کمی ہوتی
خواب میں گر کوئی کمی ہوتی
آنکھ مدت سے کھل چکی ہوتی
تم سمندر میں کس لئے کودے
آگ تو یوں بھی بجھ گئی ہوتی
وہ تو دریا اتر گیا ورنہ
جانے بستی پہ کیا بنی ہوتی
وہ صدا رات کو جو آتی تھی
جاگتے رہتے تو سنی ہوتی
دے رہی ہے مرے بدن کو دعائیں
رات اکیلی ٹھٹھر گئی ہوتی
ان گنت رنگ تھے نگاہوں میں
کوئی تصویر تو بنی ہوتی
تم یوں ہی سوچتے رہے عابدؔ
عمر یوں بھی گزر گئی ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.