خواب میں وصل کے الہام اتارے جاتے
خواب میں وصل کے الہام اتارے جاتے
لفظ بھیگی ہوئی پلکوں پہ سنوارے جاتے
کاش اک بار بلاتے وہ ہمیں بھی اور ہم
ساتھ پہلو میں لئے چاند ستارے جاتے
اک نظر دیکھ کے وحدت کی تجلی سے انہیں
زلف تو زلف ہے ہم زیست سنوارے جاتے
ہم بھی ہوتے کبھی منسوب سخن کی خاطر
اس کی محفل سے کبھی ہم بھی پکارے جاتے
اور کچھ چاہ نہ تھی اپنی مگر اتنا تھا
خواب کچھ اپنے بھی ہوتے کہ نکھارے جاتے
وہ کوئی پاس محبت کا نہ رکھتے نہ سہی
بوجھ وعدوں کا مگر ہم سے اتارے جاتے
چاک پر ہاتھ گھماتے ہوئے یاد آئے ہیں
لوگ کچھ ایسے کہ کوزے میں اتارے جاتے
جیت کا جشن مناتے وہ خوشی سے اور ہم
دیکھ کر ان کو یہ دل ہاتھ سے ہارے جاتے
وہ فقط حال رقم کرتے ادھر ہم کاوشؔ
آگ میں پھینک کے سب دل کے خسارے جاتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.