خواب و خیال گل سے کدھر جائے آدمی
خواب و خیال گل سے کدھر جائے آدمی
اک گلشن ہوا ہے جدھر جائے آدمی
دیکھے ہوئے سے لگتے ہیں رستے مکاں مکیں
جس شہر میں بھٹک کے جدھر جائے آدمی
دیکھے ہیں وہ نگر کہ ابھی تک ہوں خوف میں
وہ صورتیں ملی ہیں کہ ڈر جائے آدمی
یہ بحر ہست و بود ہے بے گوہر مراد
گہرائیوں میں اس کی اگر جائے آدمی
پردے میں رنگ و بو کے سفر در سفر منیرؔ
ان منزلوں سے کیسے گزر جائے آدمی
- کتاب : chhe rangi darwaze (Pg. 81)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.