خواب تو دیکھ مگر خواب کی تعبیر نہ دیکھ
خواب تو دیکھ مگر خواب کی تعبیر نہ دیکھ
کس طرح بنتی بگڑتی ہے یہ تقدیر نہ دیکھ
ڈھ نہ جائے کہیں الفت کا تری تاج محل
اس کی بنیاد کو دیکھ اوپری تعمیر نہ دیکھ
میں نے جو کچھ بھی کیا سب تری شہہ پا کے کیا
حشر کے روز فقط میری ہی تقصیر نہ دیکھ
اس کو پانا ہے تو پھر توڑ دے سارے بندھن
راہ میں اس کی کسی کو بھی عنا گیر نہ دیکھ
تجھ سا ظالم بھی نہ کھا جائے ترس دیکھ کہیں
دام میں اپنے تڑپتا ہوا نخچیر نہ دیکھ
کھینچ ابرو کی کماں اور چلا تیر پہ تیر
کتنے سینوں میں ہیں پیوست ترے تیر نہ دیکھ
ایک جھٹکے کی تو ہے بات مگر اس کا خیال
مجھ کو روکے ہے کہ تو جانب زنجیر نہ دیکھ
دیکھ عالمؔ ترا دل بھی نہ الجھ جائے کہیں
اس قدر دھیان سے تو زلف گرہ گیر نہ دیکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.