Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خواب تو کھلتے تھے مجھ پر در کوئی کھلتا نہ تھا

احمد افتخار خٹک

خواب تو کھلتے تھے مجھ پر در کوئی کھلتا نہ تھا

احمد افتخار خٹک

MORE BYاحمد افتخار خٹک

    خواب تو کھلتے تھے مجھ پر در کوئی کھلتا نہ تھا

    آسماں سب کھل چکے تھے پر کوئی کھلتا نہ تھا

    سامنے سے سارے منظر صاف دکھتے تھے مگر

    ایک منظر ایسا کہ اندر کوئی کھلتا نہ تھا

    جانے کیسے شہر میں اپنے قدم پڑنے لگے

    بند دل کے لوگ تھے کھل کر کوئی کھلتا نہ تھا

    گو مگو کے دن تھے وہ مسجد کوئی چلتی نہ تھی

    خوف کی دیوی کا ڈر مندر کوئی کھلتا نہ تھا

    اب جدھر سے بھی میں گزروں دیکھتے ہیں مجھ کو لوگ

    مجھ پہ ایسے دن بھی گزرے در کوئی کھلتا نہ تھا

    دیکھتا رہتا تھا شب بھر آسمانوں کی طرف

    دیدۂ خوں بار سے منظر کوئی کھلتا نہ تھا

    مل ہی جانا تھا مجھے اپنے لہو کا بھی سراغ

    بد نصیبی تھی مری خنجر کوئی کھلتا نہ تھا

    خواب دیکھا آرزوئے شہر میں وہ افتخارؔ

    سب گزرتے تھے مگر مجھ پر کوئی کھلتا نہ تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے