خواب اس کے ہیں جو چرا لے جائے
خواب اس کے ہیں جو چرا لے جائے
نیند اس کی ہے جو اڑا لے جائے
زلف اس کی ہے جو اسے چھو لے
بات اس کی ہے جو بنا لے جائے
تیغ اس کی ہے شاخ گل اس کی
جو اسے کھینچتا ہوا لے جائے
اس سے کہنا کہ کیا نہیں اس پاس
پھر بھی درویش کی دعا لے جائے
زخم ہو تو کوئی دہائی دے
تیر ہو تو کوئی اٹھا لے جائے
قرض ہو تو کوئی ادا کر دے
ہاتھ ہو تو کوئی چھڑا لے جائے
لو دیے کی نگاہ میں رکھنا
جانے کس سمت راستا لے جائے
دل میں آباد ہیں جو صدیوں سے
ان بتوں کو کہاں خدا لے جائے
کب نہ جانے ابل پڑے چشمہ
کب یہ صحرا مجھے بہا لے جائے
خواب ایسا کہ دیکھتے رہیے
یاد ایسی کہ حافظہ لے جائے
میں غریب الدیار میرا کیا
موج لے جائے یا ہوا لے جائے
خاک ہونا ہی جب مقدر ہے
اب جہاں بخت نارسا لے جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.