خواب زخموں کی طرح میر کی غزلوں جیسا
خواب زخموں کی طرح میر کی غزلوں جیسا
مجھ کو اک شخص ملا ہے مری سوچوں جیسا
جس کی باتوں میں ہو عنبر کی عرق افشانی
جس کا انداز ہمیشہ ہو گلابوں جیسا
یوں لگا جیسے اسے جانتی ہوں صدیوں سے
میں نے اک شخص کو پایا مرے خوابوں جیسا
بات کرتا تھا مگر بات بدل جاتا تھا
اس کا لہجہ تھا کئی الجھے سوالوں جیسا
صبح کی کرنوں کے جیسی ہے محبت اس کی
اس کا انداز محبت ہے اجالوں جیسا
جانے والے کو خبر کیا کہ بچھڑ کر اس سے
لمحہ صدیوں میں گزرتا ہے عذابوں جیسا
زندگی اپنی جو کہتا تھا ہمیشہ مجھ کو
اب مرا ذکر وہ کرتا ہے حوالوں جیسا
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.