خوابوں کے کسی موڑ پہ دیکھا سا لگے ہے
خوابوں کے کسی موڑ پہ دیکھا سا لگے ہے
اپنا نہ سہی پھر بھی وہ اپنا سا لگے ہے
اے شدت گریہ کہیں دل ڈوب نہ جائے
یہ درد کا لمحہ مجھے دریا سا لگے ہے
جس موڑ پہ بچھڑے تھے ہمیشہ کے لیے ہم
دل ہے کہ اسی موڑ پہ ٹھہرا سا لگے ہے
آنکھوں میں بسی ہے کوئی کھوئی ہوئی خوشبو
جس پھول کو دیکھو وہی چہرا سا لگے ہے
برسوں سے کسی کے لیے روئے بھی نہیں ہم
کیوں زخم تمنا ہے کہ تازہ سا لگے ہے
تم ڈوبتے سورج کے لیے رؤو ہو قیصرؔ
کچھ دیر میں سایہ بھی بچھڑتا سا لگے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.