خوابوں سا کوئی خواب بنانے میں لگی ہوں
خوابوں سا کوئی خواب بنانے میں لگی ہوں
اک دشت میں ہوں پیاس بجھانے میں لگی ہوں
بتلاؤ کوئی اسم مجھے رد بلا کا
میں آخری کردار نبھانے میں لگی ہوں
وہ صحن میں افلاک لیے کب سے کھڑا ہے
میں چھت پہ ہوں بادل کو اڑانے میں لگی ہوں
اک عمر ہوئی پیڑ پہ دو نام لکھے تھے
اک عمر سے وہ نام مٹانے میں لگی ہوں
رکنے نہ کبھی پائے سفر روشنیوں کا
دریا میں چراغوں کو بہانے میں لگی ہوں
جس وقت سے آنے کا سنا ہے ترا گھر میں
چیزوں کو میں رکھنے میں اٹھانے میں لگی ہوں
جلتا بھی ہے بجھتا بھی ہے اڑتا بھی ہے جگنو
سورج کو یہ احساس دلانے میں لگی ہوں
بجھنے کو ہے اب خالی دیا عمر رواں کا
میں ہوں کہ ہواؤں کو منانے میں لگی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.