خوابوں سے خفا رہتی ہے تعبیر ہماری
خوابوں سے خفا رہتی ہے تعبیر ہماری
لے آئی کہاں ہم کو یہ تقدیر ہماری
آباد خرابے سے ہی ہم اہل جنوں ہیں
تخریب میں پوشیدہ ہے تعمیر ہماری
رکھا ہے اسے سینۂ صد چاک میں اک عمر
ٹوٹی نہ کبھی ٹیس کی زنجیر ہماری
اے کاش کہ وہ آئیں کبھی بزم سخن میں
ہو ہجر کے عنوان پہ تقریر ہماری
دیکھو نہ حقارت سے ہم آشفتہ سروں کو
کہتے ہیں جسے عشق ہے جاگیر ہماری
ظالم نے بدل ڈالا ہے انداز ستم اب
پہناتا ہے ہم کو ہی وہ زنجیر ہماری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.