خوابوں سے رت جگوں کا گزر ہے کہاں ابھی
خوابوں سے رت جگوں کا گزر ہے کہاں ابھی
رستہ کسی طلب کا دگر ہے کہاں ابھی
دن دن ہے رات رات ہے ہستی کے واسطے
پرتو سے آئنے کو مفر ہے کہاں ابھی
یہ سچ ہے کٹ گیا ہے اندھیرا تو شام کا
آنکھوں میں سحر ساز سحر ہے کہاں ابھی
خود ساختہ سراب میں ہے عشق گامزن
حسن خرام محو سفر ہے کہاں ابھی
کرتا ہے بات بات پہ اس کی ہی بات کیوں
آگاہ اپنے دل سے بشر ہے کہاں ابھی
صحرا تکے ہے راہ سمندر کی رات دن
ذرات کی دعا میں اثر ہے کہاں ابھی
آئینے میں سجائے تمنا کی آگہی
دل کا نصیب ایسی نظر ہے کہاں ابھی
سرمست ہو کے رقص کرے موج دل میں جاں
گھنگھرو کا رشک کوئی بھنور ہے کہاں ابھی
روزن کو جانتا ہے مہ و مہر کا مدار
ایمنؔ کو روشنی کی خبر ہے کہاں ابھی
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 137)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.