خواہ محصور ہی کر دیں در و دیوار مجھے
خواہ محصور ہی کر دیں در و دیوار مجھے
گھر کو بننے نہیں دینا کبھی بازار مجھے
میں اسے دست عدو میں نہیں جانے دوں گا
سر کی قیمت پہ بھی مہنگی نہیں دستار مجھے
میں جو چلتا ہوں تو آنکھیں بھی کھلی رکھتا ہوں
اتنا سادہ بھی نہ سمجھیں مرے سالار مجھے
پھر توازن میں رہے گی مری ناؤ کب تک
جب ڈبونے پہ تلے ہیں مرے پتوار مجھے
یا زمانہ مری تقلید میں آ نکلے گا
یا کہیں کا نہ رکھیں گے مرے معیار مجھے
اب مرا ہجر مجھے ساتھ لیے پھرتا ہے
جائیے اب کوئی ساتھی نہیں درکار مجھے
اس طرح سوچتے رہنا نہیں اچھا شہزادؔ
فکر صحت ہی نہ کر دے کہیں بیمار مجھے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 07.08.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.