خواہ مفلسی سے نکل گیا یا تونگری سے نکل گیا
خواہ مفلسی سے نکل گیا یا تونگری سے نکل گیا
وہی وقت اصل حیات تھا جو ہنسی خوشی سے نکل گیا
اسے بھول جاؤں یہ کہہ کے میں وہ مرا نہیں تھا نہیں نہیں
مجھے دے کے جو نئی زندگی مری زندگی سے نکل گیا
کسے اپنا کہہ کے پکاریے کسے دل کے گھر میں اتارئیے
وہ جو پیار نام کا وصف تھا خوئے آدمی سے نکل گیا
جو لگے سمیٹنے مال دھن تو سمیٹتے ہی چلے گئے
یہیں چھوڑ جائیں گے سب کا سب یہ دماغ ہی سے نکل گیا
کہیں باہر اپنے وجود کے نہ ہے جوت کوئی نہ نور ہے
جسے اپنے دل میں ضیا ملی وہی تیرگی سے نکل گیا
سبھی اک مقام پہ جا ملے ہاں بس ایک فرق ضرور تھا
کوئی اس گلی سے نکل گیا کوئی اس گلی سے نکل گیا
یہاں جس کسی نے بھی سچ کہا اسے موت تک کی ملی سزا
یہ تو شادؔ تیرا نصیب تھا تو بھلی بری سے نکل گیا
- کتاب : R oodad-e-Watan (Pg. 220)
- Author : Shaad Bilgavi
- مطبع : Shaad Publications (1985)
- اشاعت : 1985
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.