خواہش تخت و تاج اور ہے کچھ
لیکن اپنا مزاج اور ہے کچھ
کیا بھروسا بدلتے موسم کا
رنگ کل کچھ تھا آج اور ہے کچھ
پاسداری یہاں نہیں چلتی
اس نگر کا رواج اور ہے کچھ
خوش نہ ہو ہم جو ہو گئے خاموش
صورت احتجاج اور ہے کچھ
کام چلتا نہیں ہے مرہم سے
زخم دل کا علاج اور ہے کچھ
سوچنا اور اداس ہو جانا
حال ہی دل کا آج اور ہے کچھ
اک زمانہ تھا ہم مزاج تھے ہم
اب تو اس کا مزاج اور ہے کچھ
شعر کہنا ہے ایک فن محسنؔ
دفتری کام کاج اور ہے کچھ
- کتاب : Mata-e-Aakhir-e-Shab (Pg. 83)
- Author : Mohsin Zaidi
- مطبع : Urdu Acadamy Delhi (1990)
- اشاعت : 1990
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.