خواہش وصل کو قلیل نہ کر
خواہش وصل کو قلیل نہ کر
شب ہجراں کو اب طویل نہ کر
میں نے تجھ کو رکھا سر آنکھوں پر
زندگی تو مجھے ذلیل نہ کر
جس کا جی چاہے پی لے جی بھر کے
اتنی سستی کبھی سبیل نہ کر
اپنے نام و نشاں مٹاتا چل
نقش پا کو تو سنگ میل نہ کر
نیند کی وادیوں میں رات گزار
عرصۂ خواب کو قلیل نہ کر
تیرا محتاج عمر بھر میں رہوں
اے خدا مجھ کو خود کفیل نہ کر
رات کی آنکھ بند ہونے لگی
داستاں کو بہت طویل نہ کر
میں نے تو اشک پی لیا نوریؔ
اپنی آنکھوں کو تو بھی جھیل نہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.