خواہش جب ابھری تو منظر ڈوب گیا
یعنی پھر میں اپنے اندر ڈوب گیا
سہمی سہمی آنکھوں میں ویرانی ہے
یعنی میں پانی کے باہر ڈوب گیا
صبح ہوئی تو چرچا تھا یہ لوگوں میں
چاند اندھیرے میں ہی چھت پر ڈوب گیا
میں اس کی آنکھوں میں تہمت رکھ آیا
جسم کی تہہ میں شک کا خنجر ڈوب گیا
فاتح اور مفتوح مجھے دونوں کہئے
میں جب ابھرا سارا لشکر ڈوب گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.